Naseem minai
غزل
ایک وہ کبھی بھولے سے بھی مجھ کو نہ کیا یاد
ایک میں کہ مجھے کچھ بھی نہیں ان کے سوا یاد
ہم جس سے ملے اس کو کبھی بھول نہ پائے
تم بھول گئے جس کو اسے پھر نہ کیا یاد
ٹھوکریں لگتی ہیں تو پھر کھلتی ہیں آنکھیں
کہتے ہیں کیا آتا ہے مصیبت میں خدا یاد
ہیں ترک تعلق پہ بھی ایک خاص تعلق
اب مجھ کو وہ پہلے سے بھی آتے ہیں سوا یاد
ہونا ہی پڑا جذبہ اخلاص کا قائل
وہ آ گئے جب ہم نے انہیں دل سے کیا یاد
آغاز محبت کو زمانہ ہوا لیکن
اب تک ہے وہ نظروں کا تصادم بخدا یاد
اچھا ہی کیا اب جو مجھے بھول گئے تم
کوئی بھی کسی کو نہیں رکھتا ہے سدا یاد
اب تک ہوں میں بے خود تیری زلفوں کی مہک سے
ہیں مجھ کو ابھی تک تیرے دامن کی ہوا یاد
آنے نہ دیا حرف نسیمؔ اپنی وفا پر
جو بھول گیا ہم کو اسے ہم نے کیا یاد
نسیمؔ مینائ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
Seyad faizul murad
11-Sep-2022 07:50 AM
واااہ واااہ کیا بات ہے
Reply